Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

21
Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material Do not copy without authors permission 1 Diltangedum by Samreen shah پ䓖ⱒ وا۔ᏽ䗃╌روکروےراوہا ب۔لب زور╌دپر䆇ᏽ䮃ⅈ روک⸗وہ⸁دیڑی ار ر اور ار رے ۔ᏽ 䗝ᨴ 䭇 د䔽 ዠ اور وہ ا╌㐗䜫 ዠ رے دہ ی بی ریو پُ ا䔽⇧㊱⎟ااس یُ ڑی╌ا۔㈊䥞うد⇒روپا䁠㈉ Ꮰ⸗⸁وہⵇឮ䔽Ṡ䤈〨ᑽ䜱ر䜫Ꮫا۔ᒐ䤈䜫یرے خاوراُ سآ۔اساور کُ ⸗وہرد۔ᏽ䗃رر وائ ا بدیᣅ䁡䆀ے آ بی㦇㩕۔㈉䗂⸗ داش بیا≢䔽 ۔ س ھ گرا䞉⒕ اور دپؿداس مُ گا᎗چرا۔ؾ⊯〨ر≴䆀ازدبا ا ایدᣅ䁡ㅎاؿ䆀㎛اورᒒᓧ⸗ؾ➳ور ا۔ُ ب ی پ پ䜫Იڈا䁡ⵇ۔䯉䆀ت دؾ ای㦇㩕 ᏼ㈉ادور ب بجᑽ䤈 رآ ب پ ✜ػایᏠ⚨䁡Ὗ䮪۔ᏽㅏᣆوㅎ⚨䁡Ὗآج䮪Ꮰᑽᒖ㑔䏘 رو⸁䗂رادؿاس وہا᎗اپسᏼ㈉䗂䜫 ن م ط م㻣ᏽ ن م ط مر۔اسدؿᑽ㐔ᯙ㨻ز۔ᑽ⽃دا⑬رُ اے۔ ت ب⑬پپ

Transcript of Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Page 1: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 1

Diltangedum by Samreen shah

قسط نمبر پ انج

ر سٹرینگ تھامے بیٹھا رہا ۔ لب زور سے دپبائے وہ اپنے اندر لاوے کو پھٹنے سے روک رہا تھا ۔ لاوا گاڑی روک کر وہ کچھ دی

پھٹے گا تو رے کا تکلیف ہوگی اور وہ اسے تکلیف نہیں دینا چاہتا تھا ۔ رے کے ساتھ ارہا بھی تھی اور سکندر مر کر بھی ارہا

ری سادہ

اری وجہ یب

ر کر بھی اس نے اپنی سن گلاسس نہیں اپ

کے سامنے اپنا سخت روپ نہیں دکھائے گا ۔ گاڑی سے ای

تھی ۔ اس کی آنکھیں سرخ اور انگارے سے بھری ہوئی تھیں ۔ جلن اتنی ہورہی تھی کہ کوئی حد نہیں جس کا وہ کچھ کر تو

ک گیا اور ر مار رہا تھا ۔ بھا کو دیکھا کر وہ ر

را سا وائ

رآمدے میں موجود یب کرنے کے ۔ مالی یب

رداش نہیں سکتا سوائے یب

س گیا ۔

ھگ

ا اور سیدھا اندر م تھا کہ اس نے دھیاؿ نہیں دپ

گ

مودب انداز میں سکندر کو سلاؾ کیا ۔ سکندر اپنے سوچ میں اتنا

را ۔بھا سلاؾ ضرور کرتے تھے اور گھر میں اؿ کی موجودگی ای الگ ا یب ا تھا پ

مالی ای دؾ حیرت میں چلا گیا ۔ بھا کا موڈ اچھا ہوپ

ب بختاور حداد کے ساتھ ب

رونق لاتی تھی تو یہ آج خاموشی کی وجہ کیا تھا ۔ یہ خاموشی تو صرػ ای پبار آئی تھی ج

تھا کہ سارا دؿ اس نے کچھ

ہونے کے ساتھ وہ اتنا اپ س

ن

ممط

تھا مگر

ن

ممط

سویٹرزلینڈ چلی گئی تھی ۔ اس دؿ سکندر

کھاپ ا نہ کسی سی پبات کی۔ چہرے پہ اداسی رکم تھی ۔

Page 2: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 2

" ا مشکل ہوجائے گا ۔

بختاور رمشا کے آنسو صاػ کرتی روتے اور ہنستے " پ ار آپ لوگ ایسے روئے گے تو میرے لئے جاپ

شرٹ اور نیوی بلیو جیکٹ میں ملبوس کھڑا ای ساؽ کی ارہا کو پکڑے بختاور کی پبات پہ اپنی

ہوے بولی ۔ حداد وائ

آنکھیں گھمانے لگا ۔

"پلیز بختاور میں تم سے کوئی الٹی حرکت کی امید نہ کروں ۔جلدی ملو شب سے ۔"

" ماموں آپ نے میری بیٹی کو زرا بھی تنگ کیا پ ا اسے چھوٹی سی تکلیف دی تو سکندر کچھ کرے پ ا نہ کرے میں ضرور آپ

رمشا آنسووں سمیت بختاور کی کنپٹی پہ پیار کرتی دھمکی آمیز لہجے میں بولی ۔ حداد حیرت سے ہنس " کو چھوڑوں گی نہیں ۔

پڑا ۔

" ریل تم لوگوں کو پروائیسی دے رہی ہے ۔ سکوؿ سے جیو اپنی زندگی ۔ مجھ بیچارے کو دیکھو جس نے اب

شکر کرو یہ چ

ا ہے اور اسے جھیلنا ہے ۔

بختاور نے اسے گھورا ۔ ارہا اؿ شب کو ٹکر ٹکر دیکھ رہی تھی۔ وہ ڈینم کا جمپ " ساری زندگی روپ

کیوٹ سے ہیرؽ سٹائل میں بہت کیوٹ لگ رہی تھی ۔'سوٹ پہنے

" ر یے ۔

ا چ

اپ

ارہا نے حداد کے کہنے پہ سیدھا کھلکھلا کر کہا ۔ بختاور اور رمشا کے ساتھ حداد بھی حیرت سے ارہا کو دیکھنے " پ

لگا ۔ بختاور کی ہنسی چھوٹ گئی پھر وہ ہ لکہ سا چلائی ۔

" ہے ۔ اس لئے حداد

رؿ ہو تو ارہا کی جیسی ۔ میری جاؿ اب تو ماما کے ساتھ ساتھ میری بباپبا بھی میری طاق

یہ پبات ۔ ک

کیجیے گا ۔

"عظیم میرے ساتھ پنگا لینے کی کوشش بھی م

Page 3: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 3

" ا میں حیراؿ ہوں بختا یہ شیطاؿ بہت جلدی بولنے لگی ہے ۔ اس عمر میں تو میں نے ای بھی بچے کو بولتے ہوے نہیں پ اپ

رمشا اپنی انھوکی بچی کو دیکھنے لگی جو حداد کی داڑھی چھیڑ رہی تھی ۔" ۔

" رنس جوائن کر لے گی ۔

حداد " آپی ارہا کوئی عاؾ بچی تھوڑی ہے ۔ یہ ماما کا بیٹی ہے ۔ دیکھنا یہ سات ساؽ کی عمر میں ماما کا یب

سویٹر ڈریس

اسف سے سر ہلا کر اپنی بیوی کو دیکھا جو گرے ٹرٹ

بوٹ میں پیاری مگر جھلی ہی لگ 'نے پ

بلیو جینز اور لان

رہی تھی ۔

" ہاں اس معصوؾ کے ذہن میں یہ پبات نہیں بھی ہوگی مگر تم یہ پبات ڈاؽ دینا اور اس سکندر کا بھی کوئی بھروسہ نہیں ہے

کہتے ہوے اس نے ارہا کے ہاتھ پکڑے جو بیچارے کو نوچنے کے لئے تیار " الٹے کاموں کی وجہ سے ہی تو وہ مشہور ہے ۔

تھی ۔ اس نے ارہا کے گاؽ پہ پیار کیا ۔

"ای ریکویسٹ ہے میری جاؿ اپنی آپی کی طرح پبالکل نہ بنا ۔"

" ب سکندر کی آفس کی طرػ جارہی تھی ۔ سکندر بھی یہی تھا مگر کسی ضرور " پی ۔!! جا

حداد نے دیکھا بخت دائیں جان

ا ۔ حداد نے رمشا کو دیکھا تو وہ زرا سا مسکرائی ۔ نہیں آپ

ر ہوگئی تھی ابھی ی کاؽ پر وہ آفس چلا گیا تھا اور کافی دی

" ا آساؿ نہیں اور بختاور تو سکندر کی جاؿ ہے ۔

ہیں ۔ آپ تو جانتے ہیں بیٹی کو رخصت کرپ

اس میں تو کوئی " کافی اپ س

شک نہیں تھا ۔ حداد نے سر ہلاپ ا ۔

Page 4: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 4

" ھاارے سے پہلے بختاور کے علاوہ سکندر کا کوؿ تھا ۔ آو تھوڑی سی ہم پبات کر لیتے ہیں لاؿ میں

م

ت

سمجھ سکتا ہوں میں ۔

ڈ کرنے دو ۔

ائیم س

" جاکر اؿ کو اپنا پ

"لاؿ میں زرا ٹھنڈ ہے ماموں ارو بیمار پڑ جائے گی ای تو یہ لڑکی سویٹر بھی نہیں پہنتی ۔"

دروازے کو دستک دیتے ہوے اس نے ہینڈؽ گھما کر دروازہ کھولا ۔

"میں اندر آسکتی ہوں ۔"

را گیا اور جلدی سے چہرہ

ریب

م تھا ۔ ای دؾ ہ

گ

ر پکڑے کھڑکی کے ساتھ کھڑا سوچ میں سکندر جو بختاور کی بچپن کی تصوی

دوسری طرػ موڑ کر اپنے آنسو صاػ کیے اور عینک پہنی۔

" رہی ہو ۔

ب " آو بچے اجازت کیوں مانب

ڈ بھر آپ ا ج ری

سکندر نے کھل کر مسکراتے ہوے بختاور کو کہا ۔ بختاور کا دؽ م

ڈپبات کی وجہ سے کافی بھاری اور بوجھل تھی ۔

سکندر کی آواز جب

"آپ کی کاؽ ختم ہوگئی ماما ؟"

بختاور نے آہستگی سے آفس کے اندر داخل ہوتے ہوے کہا ۔

" ریم سائیڈ ٹیبل پہ رکھا ۔ بختاور نے " ہاں کب کی میں بس آنے ہی والا تھا ۔

رتے ہوے وہ ف

وہ بختاور کو دیکھ نہیں رہا تھا م

روؽ کرنے کے لئے بھینچی ۔

مٹھیاں خود کو ک

Page 5: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 5

" ریل کہا ۔

کا پھر ہولے سے ہنسا ۔ بختاور کو یہ ہنسی نجانے " آپ کو پتا ہے ماما ببا نے ابھی حداد کو چ

سکندر حیرت سے ر

ردستی کی لگی ۔ کیوں زیب

" ب رکھنے لگا " بہت اچھا کیا ۔ اس ڈیش کو ایسا ہی کہنا چاہیے ۔ ن ر

اپ کے ف

سکندر ٹیبل پہ اپنی فائل سیدھی کر کے لیپ پ

ڈ آگے آئی تو اس نے سکندر کی انگلیوں میں لرزش محسوس کی ۔ وہ زرا سا پیچھے ری

۔ وہ بختاور کو دیکھ نہیں رہا تھا ۔ بختاور م

کی طرػ دیکھنے لگا ۔ جیسے کچھ تلاش کررہا تھا ۔ بختاور سے رہا نہیں گیا ۔وہ سیدھا چلتے ہوے سکندر کے

ی ٹ

ببیکیہوکر

ساتھ لگ گئی ۔

Mama please don't hold back .

را تیزی سے گھونٹا ۔

بس بختاور کا اتنا کہنا ہوا سکندر کی سسکی نکل گئی جس کا گلا اس نے یب

" ڈرے ماما ۔ حداد تھوڑے

ا بھی ہے لیکن پلیز م

با ب

ماما آپ بے فکر ہوجائے میں جانتی ہوں آپ ڈر رہے ہیں ۔ ڈرپ

عجیب ضرور ہے لیکن وہ بہت اچھے ہیں ۔ آپ سے زپ ادہ اچھے نہیں ہیں مگر مجھے خوش رکھے گے ۔ بس چھپ کے سے گن

میرے کاؾ آسکے ۔

اکہ ضرورت کے وق

سکندر ای دؾ ہنس پڑا ۔ اپنے آنسو کو اس نے اس پبار بہنے دپ ا " دے دیجیے گا پ

لیکن بولا کچھ نہیں ۔

" وہ یہ پبات بولتے ہوے اپنی عمر سے بہت چھوٹی دکھائی دے رہی تھی ۔ سکندر " ماما میں آپ کو بہت مس کروں گی ۔

تھے ۔

ر دؾ بولنے والا ماما ج نے اس کے سر پہ پیار کیا ۔ بختاور چاہتی تھی وہ کچھ بولے مگر اس کا ہ

Page 6: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 6

" اؾ لکھنا تھا

ملی تھی ۔ اس میں ہمیں اپنی فیملی ممبر کا پ

ب میں سات ساؽ کی تھی اور ہمیں ای سب

ماما آپ کو پ اد ہے ج

اسک اچھے سے کیا تھا جبکہ میں نے ۔۔۔۔

میں نے فادر کے نیچے ماما لکھا ۔ مدر کے نیچے ماما ۔ (وہ ہنسی )۔شب نے یہ پ

ا کے نیچے ماما مطلب کے پورے خانداؿ کے ممبر کے نیچے ماما لکھا ۔

اپ

انی پ

ردار سسٹر کے نیچے ماما ۔ دادا دادی کے نیچے ماما ۔ پ یب

ٹیچر نے مجھے کھڑا کیا اور مجھ سے پوچھا کہ یہ کیا کیا ہے میں نے ؟ شب کے نیچے ماما تھوڑی لکھنا تھا میں نے کہا شب ہی تو

وہ کہتے ہوے سکندر سے الگ ہوئی سکندر نے تیزی سے آنکھیں بند کر " میرے ماما ہیں ۔ میرا تو ماما کے علاوہ کوئی نہیں ۔

لیں ۔

" رؿ ' آج میرے پ اس ای بہن

ر ' ای ک ہانی ماما مطلب کے پورا خانداؿ ہے ماما مگر آپ کا پلڑا ہمیشہ بھاری رہے گا 'شوہ

ہیں ماما ۔

ر ہیں ۔ آپ میری طاق رایب ار " ماما ۔ آپ خالی ای شب کے یب

رتے ہوے ٹیشو اٹھا کر تیزی سے عینک اپ

سکندر م

کر اپنی آنکھیں صاػ کرنے لگا ۔

" رتے ہوے اس نے بخت کو دیکھا پھر لب زور سے دپبائے پھر " ماما آپ مجھے مس نہیں کریں گے ؟

ک گیا مسکندر ر

آہستگی سے کہا ۔

"یہ بھی کوئی پوچھنے والی پبات ہے بخت ؟"

" دھر آو تمھیں کچھ دینا ہے ۔ کھولا " ا

ی ٹ

بب یکیاس نے بختاور کا ہاتھ پکڑا اور اسے سامنے چیر پہ بیٹھاپ ا پھر گھوؾ کر اس نے

ا سامنے چیر پہ آ بیٹھا ۔

اور چابی کہی سے نکاؽ کر اس نے نچلا لاکر کھولا پھر ای ڈبہ نکالا پھر چلاپ

Page 7: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 7

" ادی کی پبات اس نے کھبی کی ہی نہیں ۔

ھااری ش

م

ت

ھااری پڑھائی مکمل ہونے کے بعد دوں ۔

م

ت

صوفی نے کہا تھا کہ یہ میں

ا جانتی ہو پھر اسے یہ دینا پباقی شب تو ۔۔۔۔

ا خوب سارا ۔ اتنا کہ وہ اپنے پ اوں پہ کھڑا ہوپ

" کہتی تھی سکندر بس اسے پڑھاپ

ا چاہتا تھا ۔

ہوگیا جیسے وہ پبات بختاور کو نہیں بتاپ

پھر وہ ای دؾ ج

" ادی

ھااری چھاوں بنا رہا ہے ۔ پڑھا بھی نہیں سکا اتنا اور ش

م

ت

تو کھبی تمھیں بنا نہیں سکا ۔ ساری زندگی

ڈن

ی ڈ

ای

وہ " کرادی ۔ میں جانتا ہوں صوفی کو مجھ سے کوئی گلہ نہیں ہے مگر میں اس کی خواہش ٹھیک سے پوری نہیں کر سکا ۔

ڈ کچھ کہنے لگا کہ بختاور نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔ ری

ہوگیا م

ج

" ادی کرلی ۔

ادی کا تو ماما آپ نے کہا تو میں نے ش

ڈ پڑھنے کا ۔۔ رہا سواؽ ش ری

بنے کا شوؼ تھا ماما نہ ہی م

ڈیپنڈن

نہ ہی مجھے ای

کریں ماما حداد کی ذمہ داری ہوں میں وہ اب ممی کا

ادی کر لیتی ۔ پڑھائی کی فکر م

ب مجھے کہتے جس سے کہتے میں شب

آپ ج

ری اور کافی سمجھدار لگی ۔" خواب پورا کریں گے ۔

اب سکندر کو وہ کافی یب

" ادی کروادیتا مطلب تم میرے سامنے

ھااری ش

م

ت

ا تو میں کھبی جانے نہ دیتا بلکہ کسی بہت اپنے سے

میرے بس میں ہوپ

ا ہے سوری مجھے سمجھ نہیں آرہی میں کیا بوؽ رہا ہوں ۔

"ہوتی مگر ایسا کہاں ہوپ

بخت مسکرائی ۔

" تھے ۔ حداد آپ کو پسند نہیں تھا مگر پھر

ٹس اوکے ماما ۔ ویسے ای پبات پوچھوں آپ تو بھا ہیں آپ تو شب کچھ کر سکتا

ادی کروادی ۔ایسا کیوں ؟

رو اوپر کیے پھر بولا۔" بھی آپ نے میری اؿ سے ش سکندر نے حیرت سے ایب

Page 8: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 8

"اؿ پباتوں کا اب کیا مقصد ۔۔"

" ادی کروائی ؟

سکندر " نہیں بتائیں ماما میں جانے سے پہلے یہ جاننا چاہتی ہوں کہ آپ نے کیا سوچ کر حداد سے میری ش

نے گہرا سانس لیا ۔

" ھااری خوشی تھا بختا ۔کیونکہ تم حداد سے محبت کرتی تھی ۔ تم نے یہ پبات کسی سے نہ کی ہو مگر مجھے یہ پتا تھا ۔

م

ت

کیونکہ وہ

دوسرا حداد سے زپ ادہ تمھیں کوئی خوش نہیں رکھ سکتا تھا ۔ یہ پبات مجھے پتا تھی مگر میں پھر بھی نہیں چاہتا تھا کیونکہ وہ عمر

ا ہے ۔ جوڑی بھی

رؼ پڑپ

را ہے بخت لیکن خیر عمر سے کیا ف

را تھا آئی مین وہ مجھ سے بھی تین ساؽ یب

میں تم سے بہت زپ ادہ یب

ا ہے ۔

ر کے لئے خاموش ہوا ۔" اللہ بناپ وہ تھوڑی دی

" ری توپ چیز بھی میری دہشت کے آگے ڈھیر

ری سی یب

ب میں غصے سے حداد کے گھر گیا تھا ۔ رمشا کو لینے تو ۔۔ تو یبب

ج

ا وہ میری آنکھیں میں آنکھیں ڈاؽ کر بنا خوػ ھااری محبت نے طاقتور بنادپ

م

ت

ہوجاتی تھی ۔ حداد کو

ہوجاتی تھی پ ا پھر ج

ب مجھے احساس ہوا کہ وہ تو "بخت کی کسی اور کی ہونے کی وہ اجازت نہیں دے گا ۔!! کہ بخت اس کی ہے "کے بولا ۔

ن

"میرا عکس نکلا محبت کے معاملے میں ۔

" ا چاہتا تھا ۔ خاص کر محبت کے معاملے میں ۔

ڈپ

ھاارے لیے ڈھوی

م

ت

رو جوڑ " میں در حقیقت اپنے جیسا شخص بختاور نے ایب

پھر تیزی سے بولی ۔

ری پبات س

کر سکندر کی آچ

" رو ہیں ۔ سکندر اب کی پبار ہنس پڑا ۔" یہ پبات تو آپ نے پبالکل غلط کی ہے ماما ۔محبت کے معاملے حداد زی

Page 9: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 9

" بختاور نے پباکس سکندر سے لیا اور کھولا ۔ اس نے سر اٹھاپ ا ۔ سکندر " کوئی نہیں چندا اسے سبق سکھا دوں گا ۔ اب یہ لو ۔

ررنگز اٹھائی ۔ ارے سے کہا کہ پہنو ۔ بختاور نے امیرالڈ سٹوؿ کے ای

نے اش

" " اصلی نہیں ہیں مگر یہ میں نے ہی صوفی کو اپنے پیسوں سے اس کی سالگرہ بھی دیے تھے ۔ سولہ ساؽ کا تھا میں ۔۔

بختاور نے نم آنکھوں سے مسکرا کر پہنے اور سکندر کو دیکھا ۔

" نہیں ملا ماما تھینک یو سو مچ ۔

دروازے پہ دستک ہوئی ۔ حداد دروازہ کھوؽ کر " اس سے خوبصورت تحفہ مجھے آج ی

ا ۔ اندر آپ

پروگراؾ ہے ؟"

"یہ میلو ڈرامے کا کب ی

سکندر نے اسے تند سے دیکھا ۔

" ا چاہیے ۔

ڈ دس گھنٹے تمھیں کوئی اعتراض نہیں ہوپ ری

بیشک کینسل کردیں کیونکہ مجھے ماما سے خوب ڈھیر ساری پباتیں کرنی ہیں ۔"

"ہاں حداد فلائ

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

بختاور حداد کے پبالوں میں ہاتھ پھیر رہی تھی ۔ وہ کافی تھک گیا تھا تو بختاور نے اسے لیٹ جانے کا کہا جس پہ اس نے صرػ

کو سوچنے لگی پھر ای دؾ حداد کے

اپنے پرانے وق

اتنا کہا کہ وہ اس کا سر دپبا دے ۔ اب اس کا سر دپباتے دپباتے وہ اچای

ر

ر کر ڈرپ کا سٹینڈ زرا سا پیچھے کیا اور دراز کھولا اس نے ڈبہ دیکھا جو کہ رئ

سوئے ہوے چہرے کو دیکھ کر چونکی اس نے م

Page 10: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 10

ر کر حداد کو دیکھا پھر آہستگی

میں پیک ہوا وا تھا ۔ وہ زرا سیدھی ہوکر بیٹھی اور اس نے ڈبہ نکالا ۔ ڈبے کو دیکھتے ہی اس نے م

سے اٹھی اور واش روؾ آئی ۔ اس نے دروازہ آہستگی سے بند کیا اور پیکٹ کھولا ۔

پیکٹ کھولتے ہوے اس نے دیکھا ای کالا پباکس تھا ۔ اسے کھوؽ کر اس نے دیکھا تو اس کی آنکھیں حیرت سے کھل گئی

ررنگز تھی جو ماما نے اس کی امی کو دی تھی اور پھر اسے سویٹرزلینڈ جانے سے پہلے ۔ یہ تو کہی کھو گئے تھے ۔ کتنا یہ تو وہی ای

ے کی آگئی تھی مگر

کی ھب ت

حداد پہ بیلن ی

برین جھگڑا گیا تھا اس نے حداد سے ۔ نون

ڈ ی را اور شدی روئی تھی اس دؿ وہ ۔ کتنا یب

لگی کوؽ کو اور اب حداد کو یہ مل گئی ۔ وہ اسے یہ تحفے کے طور پہ دینا چاہتا تھا اور وہ اس سے لڑ رہی تھی ۔ بختاور کی ای آنکھ

رے ۔ کسی یب

ا تھا کہ ماما بھی کچھ نہ کر سکت

ا تو کہاں جاتی وہ ۔ ایسا عذاب آجاپ

سے آنسو نکل آئے ۔اگر آج حداد کو کچھ ہوجاپ

کی پباری

ا ۔ ہاں اب سپرائیز ہ ا آپ خیاؽ کو سوچ کر اس نے اپنا سر زور سے جھٹکا پھر ای دؾ سے اس کے دماغ میں آئیڈپ

ر نکلی اور اپنے بیگ سے کٹ نکالا ۔ حداد کی تھی وہ تیزی سے پباہ

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

ائی دی اور نہ ہی ارہا کی ۔ کہاں تھی وہ

دروازے کو کھوؽ کر اس نے دیکھا اس کا کمرہ خالی تھا ۔ نہ اسے رے کی آوازیں س

ارہا کے کمرے

ا اندر داخل ہوا اور اس نے دروازہ بند کیا اس نے دروازہ جیسے بند کیا اسی وق

رھاپ

دونوں ۔ وہ قدؾ آگے یب

کا دروازہ کھوؽ کر رمشا آئی اور اس کو اتنے خوبصورت گاوؿ میں ملبوس دیکھ کر سکندر ای دؾ ساکت ہوگیا ۔ رمشا نے

اسے دیکھا اور ای دؾ اس ساکت پ اکر گلابی پڑ گئی ۔

Page 11: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 11

" ربنڈ کو لائیو

ب میں نے کہا تھا کہ میں اپنے پیارے سے ہ

با تھا ۔ ج

اراض ہوپ

فوؿ کیوں کاٹ دپ ا تھا آپ نے ۔ اتنا بھی کیا پ

دے کر سلا کر آپ کے سامنے

ا ۔ اب دیکھیں آپ کی بیٹی کو جوس کی بوٹ ریمپ واک دوں گی تو ایسے غصے سے کاٹ دپ

گ کی ہوئی تھی ۔ کانوں میں اسی " ہوں ۔

لب

بیڈ ل سٹک لگائی ہوئی تھی ۔ پبالوں کی سٹا

سکندر نے دیکھا اس نے بولڈ ری

اپس ۔ وہ تو کوئی اپسرا ہی لگ رہی تھی ۔ چلتے ہوے وہ اس کے سامنے آئی ۔ سکندر کو لگا وہ

کے دیے سوائیرکوشی کے پ

سانس نہیں لے سکے گا ۔ تکلیف سے اس کا سر پھٹنے کو ہوگیا ۔ اس کا دؽ زور سے دھڑکنے لگا ۔ کچھ غلط ہونے جارہا تھا ۔ اس

ا چاہی مگر اس کے لئے مشکل ہورہا تھا ۔ بہت مشکل ۔ وہ کسی اور کے دیے ہوے جوڑے میں ملبوس

نے آنکھیں بند کرپ

ڈھا رہی تھی ۔ کسی اور کے دیے ہوے جوڑے میں ۔ کسی اور کے ۔ رمشا نے گھوؾ کر اسے اپنا آپ دکھاپ ا پھر کھل

قیام

حرکت میں نہیں آرہا تھا ۔

کر مسکراتے ہوے اسے دیکھا جو ابھی ی

" ارے پھر صحیح سے دیکھے مجھے ۔

سکندر ہلا ہی نہیں ۔ رمشا " او ہو مسٹر میں آپ میں کھوں جاتی ہوں زرا یہ گلاسس تو اپ

نے کمر میں ہاتھ رکھ کر اسے دیکھا پھر زرا سا گھورا ۔

" ا بھوؽ گئے ۔ اوػ ۔

ارپ

رھی اس " سکندر اب زپ ادہ ہوگیا ہے ۔ آپ تو پبالکل سٹل ہوگئے ہیں کہ گلاسس بھی اپ

وہ آگے یب

اری تو ای دؾ اس کی آنکھوں کو دیکھتے ہوے جھٹکا لگا ۔

نے سکندر کی گلاسس اپ

" !! سکندر"

Page 12: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 12

رے

صبر کے یب

مگر اس کی آنکھیں بہت کچھ بوؽ رہی تھیں ۔ اتنا بے صبرا اور جنگلی آدمی اس وق

تھا ۔ پبالکل ج

وہ ج

دینا چاہتا تھا ۔ بلکہ وہ

ا چاہتا تھا ۔ اس کا گلا گھون

مراحل سے گزر رہا تھا اور یہ صرػ وہی جانتا تھا ۔ وہ اس کو تھپڑ مارپ

کھ

اپنے آپ کو ماردینا چاہتا تھا ۔وہ اس پورے گھر کو آگ لگا دینا چاہتا تھا ۔ وہ اس کے معاملے میں انتہا پسند تھا ۔ حد

اس وق

سے زپ ادہ ۔

" ا ۔ سکندر بولیں ۔

ری پریشانی سے کہا ۔ " سکندر آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے پ

رمشا نے اس کے دونوں گاؽ تھامے اور یب

ا تھا تو

اک تھی ۔ سکندر خاموش ہوپ

سکندر کا شور دؽ کو کانپنے پہ مجور کردیتا تھاط۔ سکندر کی خاموشی شب سے زپ ادہ خطرپ

ٹیوؿ ہوا اس نے فوؿ

ب

ج

سی م

را اور اس کی خاموشی رے کو ڈرا رہی تھی ۔ سکندر کے فوؿ کا ا تھا بہت زپ ادہ یب

را ہوپ سمجھو کچھ یب

ا وہ پیچھے

ری خاموشی سے نکالا ۔ اس نے دیکھا کسی انوؿ نمبر پہ وائیس کاؽ آئی ہوئی تھی ۔ رمشا کے ہاتھ اپنے گاؽ سے ہٹاپ

یب

ہوا ۔

" ری " سکندر ۔۔۔

ا ۔ اس نے فوؿ کاؿ سے لگاپ ا پھر ای یب سکندر نے اسے ایسی نظروں سے دیکھا کہ رمشا کو خوػ آپ

عجیب سی آواز میں کوئی بولنے لگا ۔ لگتا ہے کسی نے آواز بدلی تھی ۔

" تکلیف ہوئی ؟ میں نے دیکھا نہیں اسے مگر میں اپنے خیالوں میں لارہا ہوں اسے ۔ بہت حسین لگ رہی ہے ۔ ویسے

ر ہے کی ہوگی ای پبات میں جانتا ہوں اس کی وہ تعبدار بہت ہے ۔ یہی پبات ہی میری انسٹریکشن پوری کی بیوٹی نے ؟ ظاہ

پوچھو کاپو کیسے دؽ تکلیف سے کان

تو مجھے اس کی پسند ہے لیکن چاہتا ہوں یہ تعبداری صرػ میرے لئے ہو ۔ اػ م

Page 13: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 13

ہو مگر دؽ اس تسلی پہ ہے کہ میرا دپ ا ہوا ڈریس اس نے پہنا اور

ہو تم اسے چھو سکت

رہا ہے یہ پرنسس کی بیوٹی تم دیکھ سکت

آگے جو اس نے لفظ کہا اس پہ سکندر نے زور سے فوؿ زمین پہ پھینکا ۔ رمشا نے دؽ پہ ہاتھ رکھا " بہت جلد وہ ۔۔۔۔۔۔

۔

" اس نے رے کے بجائے رمشا کہا ۔" ڈریس چینج کر کے آو رمشا ۔

"سکندر کک ۔"

" وہ فوؿ کو پیروں سے " میں نے کہا ڈریس چینج کر کے آو نہیں تو میں اس ڈریس کے ساتھ تمھیں بھی آگ لگادوں گا ۔

روندتے ہوے اتنا زور سے چلاپ ا کہ ارہا کی رونے کی آواز آئی ۔

" ا نہیں تم نے رمشا ۔

کو زور سے پیستے ہوے اس نے " س

انگوں سے سیدھا واش روؾ کی طرػ گئی ۔ دان

رمشا کانپتے پ

ری لفظ نے اس کے دؽ پہ تیر پھینکے تھے۔ کوؿ تھا

ا ۔ وہ پ اگل ہوگیا تھا اس کمینے کے آچ ا شروع کردپ

زور سے دیوار پہ مکا مارپ

وہ ۔ کیوں پیچھے پڑ گیا تھا اس کی بیوی کے وہی بیوی جس کا وہ دیوانہ تھا جو اپنے مرنے کے بعد نہیں چاہتا تھا کہ وہ کسی اور کی

وہ

ائید س

رے الفاظ اور الفاظ سے زپ ادہ اس نے اس کے دیے ہوے کپڑے پہنے اور اس کے پ

ہوئی ۔ اس کے لئے اتنے یب

رہی تھی اور وہ اپنے

انگیں کان

ا ۔ اس نے دیکھا تو ای دؾ اس کا دؽ ڈوب گیا ۔ ارہا کی پ

ا س

ب اس نے کسی کا روپب

ب ج

کا نر

ا شروع ہوگئی ۔ اتنا زور سے کہ اس نے سکندر کے آگ میں تپتے وجود پہ سخت

پباپبا کو اس روپ میں دیکھ کر ڈر گئی اور روپ

ا ۔ ٹھنڈا پ انی پھینک دپ

Page 14: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 14

" رٹ ۔ ڈ ۔۔ پباپبا ہ

رٹ ۔۔ ممی ۔۔ یب رٹ ۔۔۔ پباپبا ہ

میں " پباپبا ہ

رٹ تھے لیکن سکندر اپنی بچی کو اس حال ہاں اس کے پباپبا ہ

رٹ ہوگیا ۔ دیکھ کر ہ

" ر آئی تو ای دؾ اس نظارے پہ اسے جھٹکا لگا ۔ وہ تیزی سے " ارو ارہا ۔۔ سکندر نے اپنے ہاتھ دیکھا پھر دیوار کو۔ رمشا پباہ

کھ بھری نظروں سے سکندر کو میں چھپا لیا۔ رمشا نے جس د

بھاگ کر ارہا کو پکڑنے لگی پھر اس نے ارہا کا چہرہ اپنے سی

ڈ کٹ کے رہ گیا ۔ ری

دیکھا سکندر م

" وہ بھی بیٹی کے ساتھ رودی اور تیزی سے ارہا کو لے کر کمرے سے چلی گئی ۔ " بہت غلط کیا آپ نے بہت غلط داود۔

سکندر تیزی سے اؿ کے پیچھے گیا مگر رمشا نے ڈر کے مارے دروازہ بند کردپ ا ۔ سکندر دروازے پہ زور سے ہاتھ مارا ۔

" وہ سخت لہجے میں بولا ۔" دروازہ کھولو رمشا ۔

"سکندر ہوش میں آئے ۔۔ ارہا ارہا کی خاطر ۔"

" !!!! میں نے کہا دروازہ کھولو رمشا"

ڈ بھائی کو دے دینا ۔" نہ ہوے تو جاوی

"الیکس پلیز ارہا کو لے جاو ۔ اگر ج

ا ۔۔ کاپو نے کچھ کہا تو نہیں آپ کو ؟"

"آپ ٹھیک تو ہیں پ

Page 15: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 15

" ب رمشا نے کچھ نہ کیا سکندر اندر گیا اس نے دیکھا " اگر رمشا تم نے دروازہ نہیں کھولا میں خود کو آگ لگادوں گا ۔ب

ج

ا اور لائیٹر نکالا کسی نے اس کے ری نفرت سے اس ڈریس کو اٹھاپ

ڈریس ڈریسنگ روؾ کے زمین پہ پڑا ہوا تھا۔ اس نے یب

ہاتھوں سے ڈریس کھینچا ۔

" اس نے دیکھا رمشا شیرنی بنی اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈاؽ کر دھاڑی ۔ وہ اس !!! " بس بہت ہوگیا !!! بس

ارہا کی ماں تھی اور اسے سکندر پہ غصہ تھا ۔ اس کی وجہ سے ارہا کو تکلیف ہوئی ۔ سکندر کو تکلیف ہوئی ۔

وق

" سائیکو ۔ میڈ ۔ کیا بولوں میں آپ کو ۔ سکندر آپ کی انتہا پسندی ای دؿ مجھے مار دے گی ۔ آپ مرے پ ا نہ مرے کوئی

وہ ڈریس کو پھینکتے ہوے تیزی سے بولی ۔" مرے پ ا نہ مرے میں مرجاوں گی ۔ میں آپ کی رے مرجاوں گی ۔

" نہیں جاتی کہی ۔ نہیں آتی کسی کے نظروں کے سامنے ۔ آج سے پردہ شروع کردوں گی ۔ لیکن ہاتھ جوڑتی ہوں آپ

ہہ سکتی اب میں ۔ اب اس میں میں نہیں ارہا پہ سگ نہیں

ب لبمکے ہاتھ پیر بھی پڑ جاوں گی ۔بس کردیں ۔ آپ کی ٹرا

رٹ اور پباپبا پباپبا کو کیوں نہیں خیاؽ ۔ رٹ پباپبا ہ

را گئی سکندر وہ بوؽ رہی تھی پبار پبار پباپبا ہ

ب ہورہی ہے ۔ وہ بیچاری گھ

ب کٹی ف "ا

" ڈ " تمھیں لگتا ہے میں پ اگل ہوں ؟ سائیکو ہوں ؟ یہ شب میں نے جاؿ بوجھ کے کیا ۔ مجھے شوؼ ہے ۔ ری

وہ غصے سے م

ا ۔ اونچی آواز میں چلاپ

" ہوا رمشا میری اپنی آنکھوں کے سامنے ۔ میری بیوی کو بہت سی پبار میری بہن کا میری آنکھوں کے سامنے گینگ رن

را ہوا دس مہینے وہ ا ۔ اس پہ حملہ کیا ۔ میری بخت کے ساتھ اس سے بھی یب کسی نے ہیرس کرنے کی کوشش کی ۔ اسے دھمکاپ

Page 16: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 16

ختم ہوگئی رے میں تھک گیا ہوں ۔ ٹوٹ !!!!! صدمے میں رہی ۔ سمجھو کومے میں تھی

رداش اور اب اب میری یب

ھاارے پیچھے ہے ۔ کسی نے تمھیں پھوؽ بھیجے ۔ کسی نے تمھیں یہ

م

ت

گیا ہوں ۔ یہ ڈریس میں نے نہیں دپ ا تمھیں ۔کوئی

ڈ تم دعا ای

و گی تو ش

ا چاہو گی اس نے کیا کہا ۔۔۔ تم س

دی ۔ اور اب کی کاؽ میں تم س

ڈریس بھیجا ۔۔ کسی نے تمھیں وہ ج

ھاارے کانوں کے پردے پھٹ جاے جبکہ میرے تو بہت کچھ پھٹ چکا ہے ۔ میری نیندے بھی اڑھ گئی اور تم

م

ت

کرو کہ

مجھے سائیکو کہتی ہو ۔ ہاں ہوں میں رمشا سائیکو ہاں ہوں ۔۔۔ بختاور ہوتی تو کھبی مجھے سائیکو نہ کہتی ۔ بختاور مجھے سمجھتی

کے میری ارو بھی مجھے سائیکو سمجھنے لگی ۔

ر میں وہ " صوفی بھی اتنا نہیں سمجھتی ۔ تم بھی مجھے نہیں سمجھتی یہاں ی

آچ

ا ۔ اب سکندر نے رمشا کی بھی سانسیں چھین لیں ۔ رودپ

" اؿ نہیں بن سکتا ۔ کھبی بھی نہیں ۔ تم مجھ پہ ای احساؿ کرو

نیا والوں نے سائیکو ہی بنا دپ ا ہے رمشا ۔ میں کھبی انمجھے د

ا چھوڑ دو ۔

کی توقع لگاپ

ائ

اؿ سمجھنا چھوڑ دو ۔ میرے سے ان

رھ کر سکندر کا " مجھے ان

اور رمشا نے خاموشی سے آگے یب

پوگیا تھا ۔

اانی کے ساتھ ٹکائی ۔ سکندر اب پھر سے ج

شاانی اس کی پ ی

ش چہرہ تھاما پھر اپنی پ ی

" ا

راپبرا گئے ۔ سکندر گھ

ب کہیے گا ۔ آپ کاپو ہیں ۔ آپ بیسٹ ہیں ۔ اس کی اتنی چھوٹی سی حرکت پہ گھ

دوپبارہ مجھے رمشا م

ا اؿ کو ختم کردے ۔ پلیز خود کو

ا ہے ۔ جو آپ کو چھیڑپ

ا ہے ۔ سکندر میک دؾ بلیڈ ۔ جو آپ کو تنگ کرپ

نہیں ہے سکندر ڈراپ

کریں ۔ مجھے تکلیف ہوتی ہے آپ کی رے کو ۔

ارچر م

را زوردار حملہ کیا اور رمشا کو " پ

سکندر نے جھک کر اس پہ پیار یب

ڈ کچھ کہنے سے روک دپ ا ۔ ری

م

Page 17: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 17

•••••••••••••••••••••••••

" ھااری ؟

م

ت

ڈ سے پبات ہوئی ھاارتے ہوے بولا ۔" سکندر حدی

ک

کب

کا گہرا کش لیا اور گلا

ولی کے کہنے پر مصطفی نے سگرن

"ہاں ۔ مجھ سے ملنا چارہا تھا ۔ مجھے لگتا ہے اسے کوئی کاؾ ہے مجھ سے ۔"

ا وہ آسٹرپ ا آئے گا ۔" "دوسرے کے کاؾ کرنے والے بندے کو تم سے کیا کاؾ ہوگا ؟ رشیا جاو گے پھر تم پ

"پ اکستاؿ میں ہے وہ ۔ ادھر ہو اور اس کی موجودگی کی بھی خبر نہیں ہے تمھیں ۔"

"عجیب پبات ہے ۔ مجھے یہ پبات کیوں نہیں پتا چلی ۔ ویسے کاؾ کیا ہے ؟"

ائیکوؿ کی لسٹ مانگی ہے ۔"

رنس پ

" یہ تو مل کے ہی پتا چلے گا فی الحاؽ مجھ سے پراگ اور یورپ کے یب

"ہیں اسے تو ویسے ہی پتا چل سکتی ہے تم سے کیوں پوچھ رہا ہے ۔"

اموں کی لسٹ نہیں چاہیے ۔"

رنس مین کے پ

"اسے عاؾ یب

" کے کش لیتے ہوے بولا ۔" تو ؟

ے ہوے سگرن

ہلی

ت

وہ کمرے میں

رنس مین ۔"

ڈر ورلڈ کے ساتھ تعلقات ہیں ۔ خاص کر آرؾ ڈیلرز والے یب

" وہ جن کے ای

" پڑو ۔ بہت عرصے سے سکوؿ

گ نہیں آرہی ۔ میرے خیاؽ ہے تم اؿ چکروں میں م

ب لبفمصطفی مجھے پ ار اچھی والی

اک آدمی ہے ۔

ا اس نے دیکھا حیا " سے زندگی گزر رہی ہے سکندر ویسے بھی بہت خطرپ مصطفی دؽ شکن انداز میں مسکراپ

دروازہ کھوؽ کر اس کے لئے کافی کا کپ لائی ۔

Page 18: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 18

" ائیم ٹو ہیلپ ہم اور مجھے

ٹس پ ا

اممکن خیر اس نے بہت کچھ کیا ہے میرے لئے اینڈ آئی تھ

گ ہو پ

ب لبفسکندر ہو اور اچھی

اک ٹو یو لیٹر ۔

م ہوجاو کیونکہ میری بے بی گرؽ آگئی ہے ۔پ

گ

حیا نے " خطرے سے بھی کھیلنے کا زرا شوؼ ہورہا ہے ۔ اب

کب ٹیبل پہ رکھا وہ سیدھی ہوئی کے مصطفی نے اس کے گرد پبازو حمائل کرلیا اور اس کی گردؿ کو چھوا ۔

" ئی ؟ ولی بھائی سے پبات ہوگ "

ھاارا کاؾ کہہ دپ ا تھا میں نے ۔"

م

ت

" ہوں ۔۔۔ آرہا ہے ہفتے کو ۔

" رے بیمار ہے اوپر سے بیچاری کے

زعلیاچھا یہ تو اچھی پبات ہے پھر اس دؿ میں دعوت رکھتی ہوں فجر کو وقتا نہ ہو ویسے بھی

ر ایسے میں وہ کیا کیا کرتی پھرے گی ۔

"اگزام

" رے بیمار ہے ؟ کب مجھے بتاپ ا کیوں نہیں ؟

زعلی

مصطفی اس سے الگ ہوا ۔"

ہوگئی ٹھیک ہے فجر نے آنے سے منع کردپ ا ۔"

" بس فوڈ پوئیزن

" مصطفی نے اسے گھورا ۔ حیا نے " پ اگل ہو میری بھانجی بیمار ہے اور تم کہہ رہی ہو نہیں جاتے ۔ بوئیز کیا کررہے ہیں ؟

دپبائی ۔

مسکراہ

" گ کا

کبک اور

ب

س بنا رہا ہے ۔ پتا نہیں میرے نیرڈی بیٹے کو بی

ب کک

لے رہا ہے آؿ لائین اور الاؿ پین

ن

سلی

اار

براؼ گی یب

" شوؼ کیسے ہوگیا ۔

بس"

Page 19: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 19

" ائیم پہ لی ؟

رہ لیتے ہوے بولا ۔" تم نے دواپ اں پ

وہ اس کا جای

" ا

ائیم پہ لے رہی ہوں مسٹر اور میرے بچے میرا اتنا خیاؽ رکھتے ہیں کہ آپ کو فکر کرنے کی پبالکل 'کھاپ

دواپ اں شب کچھ پ

ب کرتے ہوے کہا " ضرورت نہیں ہے ۔ اچھا ای پبات بتائیں یہ سکندر کوؿ ہے ؟ ن ر

مصطفی نے گھورا پھر اس کو اپنے ف

۔

" اؾ لیا کرو بے بی گرؽ ۔

ھاارا کنسرؿ نہیں ہے ۔ تم بس میرا پ

م

ت

پوزسیو انداز میں کہتا وہ حیا کو " وہ جو کوئی بھی ہے

آنکھیں گھمانے پہ مجبور کر گیا ۔

"اور ایسا کیوں ؟"

Because you're mine baby girl

ای تو مصطفی دی بیسٹ کی پوزیسونس پہ اس کے پ اس کوئی جواب نہیں تھا ۔

" "چلو پھر کوٹ اٹھاو۔ بوئیز گھر میں ویسے بھی اکیلے رہ لیتے ہیں ۔

°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°

" رمشا نے چہکتے ہوے ارہا کے گاؽ پہ پیار کرتے ہوے کہا ۔ سکندر نے رمشا کو دیکھا وہ بھی " ارو دیکھو پباپبا کیا لائے ؟

نروس ہوکر ۔ رمشا نے اسے آنکھیں دکھائیں ۔ ارہا نے اپنے ٹوئیز کے ساتھ کھیلتے ہوے سکندر کو دیکھا پھر اسے گھورا پھر

بولی ۔

Page 20: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 20

" رٹ ۔ ر پہلے " نو ممی ۔۔ پ اپ ا ۔۔ بیڈ ۔۔ پ اپ ا ہ وہ پھر کھیلنے لگی ۔ رمشا اور سکندر کو لگا اؿ کی ارو کو تو پ اد ہی نہیں ہوگا کہ کچھ دی

ر ر پبات ۔ ہ

ر چیز ۔ ہ

کیا ہوا مگر وہ دونوں بھوؽ گئے تھے کہ ارہا خاص بچی تھی ۔ اور پ اپ ا تو اس کے فیورٹ تھے ۔ سکندر کی ہ

ادا پ اد ہوتی تھی اس کو تو یہ واقعہ بھی کیسے بھوؽ جاتی ۔

" ۔ پباپبا از بیسٹ!! ارو پ اپ ا نو بیڈ

پباپبا از گرن !! "

" رٹ ۔۔ پ اپ ا بیڈ ۔ رٹ۔۔۔ ممی ۔ بلڈ ممی ۔ بلڈ ۔ پ اپ ا ہ

"نو پ اپ ا بیڈ ۔ پ اپ ا ہ

" رمشا نے اس کے پباؽ سہلائے ۔!! " ارو نو

"ارو مسٹر بو سے نہیں ملو گی ۔"

رے سے بھالو کو دیکھا جو

اراض تھی ۔ ارہا نے مسڑ بو پہ اپنا سر اٹھاپ ا پھر اتنے یب

سکندر نے اپنی بیٹی کو دیکھا جو اس سے بہت پ

را تھا ۔

سکندر سے بھی یب

" ر ۔۔ ر ممی یب ممی بیر یہ تو بیر ہے)" او ممی یب )

رے سے بھالو کو دیکھا ۔

رے اشتیاؼ سے اتنے یب

ارہا نے یب

" سکندر نے جھک کر بیر سائیڈ پہ رکھا اور اس نے ارہا کو دیکھا جو کھڑے ہوکر اس طرػ آرہی " ارو پ اپ ا کی جاؿ یہ لو ۔۔

تھی ۔

" را تو نہیں ہے)" پ اپ ا ہی نو بیڈ ؟ پ اپ ا یہ یب )

Page 21: Diltangedum by Samreen shah - Classic Urdu Material

Diltangedum|by Samreen shah .Published in classic urdu material

Do not copy without author’s permission 21

" را نہیں ہے ۔ رے ہیں پباقی کوئی یب

سکندر کا لہجہ بوجھل تھا۔ رمشا نے سکندر کو " نہیں میری جاؿ آپ کے پ اپ ا ہی صرػ یب

ب آگئی اور اپنی ننھی سی گردؿ اوپر ن ر

بولے ۔ ارہا چلتے ہوے سکندر کے پبالکل ف

تنبیہ نظروں سے دیکھا کہ وہ ایسے م

کرتے ہوے بھالو کو دیکھنے لگی پھر کھلکھلائی ۔

" ر ۔۔ پ اپ ا نو بیڈ ۔۔ پ اپ ا گڈ ۔۔ پ اپ ا ۔ ر پ اپ ا یب سکندر اداسی سے ہنس پڑا ۔" یب

" رھ کر سکندر کے گاؽ پہ پیار کیا ۔" ارہا پ اپ ا کو پ اری نہیں دو گی ؟

رمشا نے ارہا سے کہا ۔ ارہا نے سکندر کو دیکھا پھر آگے یب

تھینک یو پ اپ ا ۔ ابھی یہ لفظ پبار پبار رمشا سکھا رہی تھی ۔لیکن وہ یو ہی بوؽ پ ائی ۔" یو پ اپ ا ۔ "

" سکندر نے اسے اپنی پباہوں میں لیا اور اس کے سر پہ پیار کیا ۔" تھینک یو میری جاؿ ۔

" رٹ ۔۔ پ اپ ا گڈ ۔ رٹ ۔۔ پ اپ ا بیڈ ۔۔ پ اپ ا نو ہ

"پ اپ ا ہ

جاری ہے